نیشنل یونی ورسٹی آف پاکستان کا قیام

زندہ معاشرےاپنے اہم معاملات اور ترجیحات پر مسلسل نظر رکھتے ہیں اور اُن میں ضروری ردّوبدل کرتے رہتےہیں۔ نیشنل یونی ورسٹی آف پاکستان کا قیام اہلِ پاکستان کے لیے 2023ء کی بہت اہم خبرہے۔پاکستان میں 218 یونی ورسٹیوں کا ہونامتاثر کُن بات لگتی ہے، لیکن جب ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی آبادی 23 کروڑ سے زائد ہے اور اکیلےٹوکیو شہر میں 783 یونی ورسٹیاں کام کر رہی ہیں، تو پاکستان میں نئی یونی ورسٹیوں کی اشد ضرورت واضح ہو جاتی ہے۔
کنٹونمنٹس اور گیریژنز میں واقع وفاقی حکومت کے تعلیمی اداروں کا ڈائریکٹوریٹ مُلک بھر میں 50 کالج، 311 سکول اور 26 خصوصی تعلیم کے ادارے چلا رہا ہے۔جہاں 207876 طلبا و طالبات کے لیے 14 ہزار سے زائد اہل کار، جن میں 9867 اساتذہ کرام ہیں ،جو قوم کے مستقبل کو زیورِتعلیم سے آراستہ کررہے ہیں۔اِن اساتذہ میں ڈیڑھ سو پی ایچ ڈی سکالرز اور ایک ہزار سے زائد ایم فِل سکالرز شامل ہیں۔ ایف جی ای آئی ڈائریکٹوریٹ کے تحت کام کرنے والے ڈگری کالجز اِس وقت پاکستان کی سات مختلف یونی ورسٹیوں سے الحاق شدہ ہیں۔اِن یونی ورسٹیوں کی نصابی سکیمیں، تعلیمی پیش بینی،مقاصدِ تعلیم،طلبا کے لیے داخلوں کا طریقہء کار، امتحانات کانظام الاوقات،جانچ پڑتال کا طریقہ ،امتحانات میں کام یابی اور ناکامی کی درجہ بندی نیزتعلیمی اِداروں کی فیس کے نظام کی تفریق ، یکساں تعلیم کے تصوّر کو بُری طرح متاثر کررہی تھی۔طالب علموں کے لیے ایک درس گاہ سے دوسرے علاقے کی درس گاہ جانے کا عمل بہت کٹھن تھا۔ اِس تناظر میں ایک ایسی یونی ورسٹی کا قیام ناگزیر تھا ،جو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کی درجہ بندی کرے اور مختلف علاقوں میں واقع وفاقی ڈگری کالجوں کے الحاق کے لیے ایک مُنضبط پلیٹ فارم فراہم کرے۔
ایف جی ای آئی ڈائریکٹوریٹ کی چار سالہ اَن تھک کوششوں کے نتیجے میں وفاقی حکومت کے چارٹر کی حامل نیشنل یونی ورسٹی آف پاکستان (این یو پی) کا قیام اِس سال ستائیس رمضان المبارک کو ایک حقیقت بن گیا۔ اسلام آباد کے زون فور میں کُری ایگرو فارم سکیم میں مرکزی کیمپس کےلیے دس ایکڑجگہ حاصل کر لی گئی ہے۔ جہاں کمپیوٹنگ سائنس ، انجنیئرنگ اور اِمرجِنگ ٹیکنولوجیز، قدرتی اور اطلاقی سائنسز،سماجی علوم ، انسانیات اور فنون کے شعبوں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیےاکیڈیمک بلاک بنایا جا رہا ہے۔تعمیرات کی تکمیل تک یہ یونی ورسٹی فیڈرل گورنمنٹ سرسیّد کالج راول پنڈی ،فیڈرل گورنمنٹ قائدِ اعظم ڈگری کالج چک لالہ راول پنڈی، فیڈرل گورنمنٹ لیاقت علی ڈگری کالج راول پنڈی،فیڈرل گورنمنٹ پوسٹ گریجوئیٹ کالج فار ویمن کشمیر روڈ راول پنڈی اور فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج فار ویمن عابد مجید روڈ راول پنڈی میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔اِس یونی ورسٹی کی ایک انفرادیت اسلام آباد میں خصوصی طلبا کے لیے جامع تعلیم کا بہت بڑا مرکز قائم کرنا بھی ہے۔ یہ یونی ورسٹی سرکاری شعبے میں کثیرجہتی امکانات رکھنے والی منفرد درس گاہی نمونہ ہو گی، جو الحاق شدہ کالجوں کی حالتِ زار کو بہتر کر کے اُنھیں کثیر جہتی اورمستحکم اِداروں کی صورت دے گی۔ جس میں الحاق شدہ کالجوں کو مضبوط ، بااختیار اور باوقار بنایا جائے گا۔ایف جی اِی آئی کے قیمتی اثاثوں کا بہترین استعمال ممکن ہو سکے گا۔اِس یونی ورسٹی کا ایک امتیاز تحقیق،تسخیر اور تخلیق پر خصوصی توجّہ ہے۔جس میں برنی ٹرِیلنگ (Bernie trilling) اور چارلس فاڈیل (Charles Fadel) ایسے نام ور ماہرینِ تعلیم کے اکیسویں صدی میں درکار مہارتوں کے ضمن میں فوز سیز (4Cs)
Creativity, Collaboration& Communication Critical thinking, تنقیدی فکر،تخلیق،تعاون اور ترسیل کو مدِّ نظر رکھا گیا ہے۔
یہ منصوبہ کم آمدنی والےاور نچلے متوسط سماجی طبقات سے متعلق نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مساوی مواقع فراہم کرے گا۔اِس یونی ورسٹی کا مقصد قدرتی اور اطلاقی علوم، انجینئرنگ اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز،انتظامی علوم ، کمپیوٹنگ، سماجی علوم ، انسانیات، آرٹس اور علوم کی دیگر شاخوں میں علم کی ترقی ، فروغ اور مہارت حاصل کرنا ہے۔
نیشنل یونی ورسٹی آف پاکستان ،بعض حوالوں سے منفرد حیثیت رکھتی ہے۔یہ پاکستان کی پہلی یونی ورسٹی ہے ،جو حسبِ ضرورت پاکستان کے کسی بھی علاقے میں ، نیز بیرونِ ملک اپنے کیمپس قائم کر سکتی ہے۔تاکہ بیرونِ ملک پاکستانی طلبا و طالبات کی ضروریات کو بہتر انداز میں پورا کیا جا سکے۔پری سکول سے پی ایچ ڈی تک ایک مربوط اور مبسوط تعلیمی نظام کی فراہمی،جس میں معیاری تعلیم سے نچلے اور درمیانے نچلے سماجی طبقات کے لیے ہُنر مند،مفیداور کام یاب شہری بننے کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔ قومی یک جہتی ، بین الصوبائی ہم آہنگی اور دورِ جدید کے علمی تقاضوں کی تکمیل مُلکی سلامتی اور ترقی کے لیے لازمی ہے، جس کے لیے یہ نئی یونی ورسٹی کلیدی کردار ادا کرے گی۔جہاں صنفی امتیاز کو ختم کرتے ہوئے ،ایف جی ای آئی کے دست یاب انفراسٹرکچر سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گااور اُسے قومی ضروریات کے مطابق بہتر بنایا جائے گا۔ایف جی آئی کا اساسی تصوّر یہ ہے کہ جدید تعلیمی نظریات کے مطابق طلبا و طالبات سے مضبوط اور مثبت تعلق استوار کیا جائے تاکہ وہ آزاد شہری بنیں، اُن کے اعتماد میں اضافہ ہو اور وہ علمی معاملات میں مہارت سے ایف جی ای آئی کو ملک کے تعلیمی نظام میں ممتاز اور منفرد مقام دلا سکیں۔ایف جی ای آئی کا مشن یا مقصدِ اوّلین یہ ہے کہ طلبا کو منفرد اور تعمیری ماحول میں تخلیقی ، متحرّک اور معاشرے کا مفیدشہری بنایا جائے۔جو ملک کو خودانحصاری اور ترقی کی راہ پر لے جائے۔
بلاشبہ یہ حکومتی سرمایہ کاری کا ایک لائقِ تحسین اور دُور رَس منصوبہ ہے،جو ہُنر مندی کے فروغ ،علم کے پھیلاؤ، تعلیمی ذرائع کی استعداد کو فعال بنانے اور پورے مُلک میں تعلیمی مواقع کی فراہمی کےحکومتی مقاصد کے حصول میں مدد دے گا۔یہ یونی ورسٹی مطلوبہ اور اہم شعبوں میں معیاری اعلیٰ تعلیم ، ضروری تحقیقی وسائل اور ترقیاتی سہولتیں فراہم کرے گی۔یہ پیش قدمی مختلف پروگراموں میں فارغ التحصیل ہنرمندطلبا کی تعداد میں اضافہ کرے گی، جو اُنھیں ماسٹر ڈگری اور پی ایچ ڈی کی طرف لے جائے گی۔
یونی ورسٹی اپنے کیمپس کے قرب و جوار میں رہنے والے شہریوں کے بچوں کے ساتھ ساتھ خاص طور پر نچلے، نچلے درمیانے اور درمیانے طبقے کومناسب فیس کے عوض معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنائے گی۔
یہ منصوبہ حکومتی سرمایہ کاری کا اِس بنا پرمستحق ہے کہ تعلیم و تربیت میں سرمایہ کاری ،مستقل سماجی استحکام اور طویل مدّتی اقتصادی ترقی اور کثیر جہتی فعال شہریوں کے لیے ممد و معاون ہو گی۔یہ منصوبہ اقوام ِ متّحدہ کےایس ڈی جیز کے نصب العین نمبر 4 اور نصب العین نمبر 9 سے مربوط‎ہے۔یونی ورسٹیاں‏‎انتہائی معیاری ‏تعلیم،اختراعی اور جدید ترین تحقیق کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔یو این او کاایس جی ڈی کا نصب العین نمبر 5″صنفی مساوات”اعلیٰ تعلیم اور صنفی برابری سے خصوصی ‏مطابقت رکھتا ہے۔نصب العین نمبر 16کی رُو سےمستخکم جامعات شہری معاشرے کا ایک اہم جُزو ہیں اور نصب العین نمبر 17 کے تناظر میں جامعات عالمی اور مقامی اشتراکِ ‏عمل کے تصوّرکو فروغ دینے والا ایک شان دارمنصوبہ ثابت ہوگا۔منصوبے کے مکمّل ہونے پر درجِ ذیل تعلیمی اور معاشرتی فوائد حاصل ہوں گے:1۔اعلیٰ درجاتی معیاری تعلیم کی فراہمی اور ایف جی ای آئی کے کالجوں کو الحاق کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک مربوط اور مبسوط کلیدی مرکز کی‎تشکیل‎2‎۔ کمپیوٹنگ سائنس ، انجنیئرنگ اور امرجِنگ ٹیکنولوجیز، قدرتی اور اطلاقی سائنسز،سماجی علوم ، انسانیات اور فنون سے متعلق نئے شعبوں کا قیام‎ ‎‏3۔انتہائی ‏مطلوب انسانی سرمائے کی نشو و نما کے لیے جو کہ پیشہ ورانہ اعتبار سے مُستند ‎اور اخلاقی حوالے سے مسابقتی دُنیا میں پاکستانی کی ترقی کے لیے معاون ‏ہو۔4۔ یہ یونی ورسٹی نہ صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اور اِس کے مضافاتی علاقوں میں ، بل کہ مُلک بھر میں پھیلے ہوئے مربوط تعلیمی نظام کی وجہ سےمُختلف علاقوں میں رہنے والے نچلے، نچلے درمیانے اور درمیانے ‏طبقے کےشہریوں کے بچوں کے لیے مناسب فیس کے عوض معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ ۔5۔صنفی تفاوت کو کم کرنے ‏میں مدد کر سکے،ہر دو اصناف کے لیے یکساں تعلیمی مواقع فراہم کرے گی۔6۔علم نژاد معیشت کے دو اہم تعلیمی ستونوں یعنی تعلیم و تربیت اور اختراعی نظام ‏کی فراہمی کو ممکن بنائے گی۔7۔ وفاقی حکومت کے 2025ء کے ویژن کے مطابق یہ منصوبہ نیشنل یونی ورسٹی آف پاکستان کو اِس قابل بنائے گا کہ یہ تعلیمی‏سرگرمیاں مرکزی کیمپس میں شروع کی جاسکیں۔ جس کے ساتھ طلبا کی اِنرول منٹ میں اضافہ ہو گا جو معیاری اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کا باعث بنے گا۔8۔مجوّزہ ‏منصوبہ ایسے کثیر جہتی ، موافقت پذیر فارغ التحصیل طلبا تیار کرے گا۔جو بدلتی ہوئی صورتِ حال کے ساتھ چل سکیں۔ 9۔ نیشنل یونی ورسٹی آف پاکستان کے مشن کی رُو سے طلبا اور ‏اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ سماجی اور اقتصادی ‏مسائل کو سمجھتے ہوئے تجارتی اور صنعتی شعبے کی اشد ضروریات کے ‏مطابق منصوبے بنائیں۔10۔یہ منصوبہ تعلیمی اورپیشہ ورانہ ہنرمندی کےمعیار میں تدریس و تربیت میں بہتری لائےگا۔‏11۔یہ منصوبہ سائنس اور ٹیکنولوجی کے نئے شعبوں میں اعلیٰ تربیت یافتہ پیشہ ور جماعت کی فراہمی میں معاون ثابت ہوگا۔




By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *